رہیں ہشیار بن کے ہم اگر چکما نہیں ملتا
نمایاں کارناموں کے بجز چُوما نہیں ملتا
بہ قدرِ ظرف ہی قیمت لگائی جاتی ہے اکثر
کشیدہ کاری ہو بدحال تو دمڑا نہیں ملتا
رفیع الشان کی پہچان اہلِ قدر ہی جانے
نظر کو بھا سکے نایاب وہ ہیرا نہیں ملتا
عجب تخلیق رب نے جملہ عالم کی بنائی ہے
جہاں ہریالی رہتی ہے، وہاں صحرا نہیں ملتا
مزہ آتا ہے ناصؔر زیست میں گر شوق شامل ہو
جو رہتے بے طلب ان کو یہاں چسکا نہیں ملتا

0
60