جو ہار درودوں کے الفت سے سجاتے ہیں
ہوتی ہے نظر اُن کی بگڑی جو بناتے ہیں
جب بارِ الہٰی سے آتے ہیں سلام اُن پر
گلزار حسیں نغمے دلدار کے گاتے ہیں
ہر مجلسِ دلبر پر الطاف ہیں مولا کے
جو آتے ہیں محفل میں اُنہیں آپ بلاتے ہیں
داتا ہیں وہ ہستی کے ہے عام عطا اُن کی
ہم صدقے میں آقا کے ہر نعمت کھاتے ہیں
کل روزِ قیامت میں کوثر پہ ملیں گے ہم
پھر دیکھیں گے آقا کو وہ جام پلاتے ہیں
مختار حسیں دلبر فردوس کے مالک ہیں
جو منگتے کو چاہت سے جنت میں بٹھاتے ہیں
سرکارِ مدینہ کی جب نعت سناتے ہیں
پھر گجرے درودوں کے سرکار پہ آتے ہیں
محمود نبی آقا فیاض ہیں ہستی میں
دانا ہیں وہ رستوں کے درِ خلد بلاتے ہیں

0
2