| تمہیں بس غور سے دیکھا تھا پل بھر |
| دل و جاں پر عبارت ہو گئے ہو |
| نظر تم پر سے ہٹتی ہی نہیں ہے |
| ان آنکھوں کی ضرورت ہو گئے ہو |
| رئیس اٹھو میاں ! تم ہوش میں آؤ |
| کہاں تم غرقِ الفت ہو گئے ہو |
| تمہیں بس غور سے دیکھا تھا پل بھر |
| دل و جاں پر عبارت ہو گئے ہو |
| نظر تم پر سے ہٹتی ہی نہیں ہے |
| ان آنکھوں کی ضرورت ہو گئے ہو |
| رئیس اٹھو میاں ! تم ہوش میں آؤ |
| کہاں تم غرقِ الفت ہو گئے ہو |
معلومات