| ملنے کی تجھ میں گر جو ہمت نہیں ہے |
| بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے |
| ابتِلا میں جب یار ناں ساتھ دے تو |
| یہ خباثت ہی ہے محبت نہیں ہے |
| تیرے جانے کے بعد تڑپا تھا میں بھی |
| اب تو تیری مجھ کو بھی حاجت نہیں ہے |
| وہ جو دکھ تو نے ہے لکھا اس کی دل سے |
| یاد مٹ جائے وہ عبارت نہیں ہے |
| دھوکے سے تیرا جیت جانا تو صاحب |
| بس زلالت ہی ہے کرامت نہیں ہے |
| نفس اس کا شائستہ ہوتا نہیں ہے |
| جس کسی انساں میں نفاست نہیں ہے |
| دل لے کر اس کو توڑ دینے کو اے حسن |
| کون کہتا ہے یہ شرارت نہیں ہے |
معلومات