زندگی کائنات اشکوں سے |
ہے غزل کو ثبات اشکوں سے |
جب کبھی چار سو خموشی ہو |
میں تو کرتا ہوں بات اشکوں سے |
یہ بھی اک دائمی حقیقت ہے |
چشم کی ہے حیات اشکوں سے |
دن گزرتا ہے مسکراتے ہوئے |
اور گزرتی ہے رات اشکوں سے |
غم کی دولت سمیٹ لی تو نے |
اب ادا کر زکات اشکوں سے |
روزِ عاشور رب نے کربل میں |
بھر دی نہرِ فرات اشکوں سے |
تو نے مرحوم عاشقی کر کے |
حُسن کو دی ہے مات اشکوں سے |
حسن رازق مرحوم |
معلومات