| میں کل بھی تھا اکیلا، آج بھی ہوں |
| مجھے چلنا ہے آئندہ بھی تنہا |
| نہیں ڈر قبر کی تنہائیوں سے |
| مجھے رہنا پڑا زندہ بھی تنہا |
| ہم ایسے ذروں کی اوقات ہی کیا |
| ہوا خورشیدِ تابندہ بھی تنہا |
| بتا کر کس طرح ہوگی تسلی |
| جو پوچھے ہے وہ پرسندہ بھی تنہا |
| میں کل بھی تھا اکیلا، آج بھی ہوں |
| مجھے چلنا ہے آئندہ بھی تنہا |
| نہیں ڈر قبر کی تنہائیوں سے |
| مجھے رہنا پڑا زندہ بھی تنہا |
| ہم ایسے ذروں کی اوقات ہی کیا |
| ہوا خورشیدِ تابندہ بھی تنہا |
| بتا کر کس طرح ہوگی تسلی |
| جو پوچھے ہے وہ پرسندہ بھی تنہا |
معلومات