جو تھا بدخلق بنا معرکے کا وہ ایندھن
کہتا تھا حوض کا اس پانی پی لوں گا دشمن
بد چلن نام سے مخزومی کوئی اسود تھا
اپنی ہٹ دھرمی دکھانا یہی بس مقصد تھا
حوض کو ڈھا دوں گا یا اپنی یہ جاں دے دوں گا
عہد سے پیچھے کبھی مڑ کے نہیں دیکھوں گا
عزم ایسا لئے دل میں وہ ادھر نکلا تھا
حضرت حمزہ ؓ کو تب سامنے جو پایا تھا
ان میں مڈبھیڑ پرے حوض کے زوروں سے ہوئی
پر جدا پنڈلی اسود کی ہی پاؤں سے ہوئی
پوری ناصؔر وہ قسم اپنی نہ کر پایا تھا
حمزہ ؓ نے غلبہ پا کے اس کو وہیں مارا تھا

0
9