مستفعِلن فاعِلاتن مستفعِلن فاعِلاتن
بینا کیا آنکھ کو کیسی ہے مسیحائی اس کی
اعجاز یہ ہے کبھی کم ہو ئی نہ بینائی اس کی
گر عشق پر ضبط ہو مشکل تو نہ کر عشق غافل
جو ضبط کرتا نہیں ہو جاتی ہے رسوائی اس کی
سب معترف قیس کی ہیں صحرا نوردی کے لیکن
ظاہر کسی پر نہ ہو ئی پر آبلہ پائی اس کی
ظلمت کے اس دور میں جب سر پر پڑے کوئی مشکل
یہ رنگ اپنا دکھاتی ہے پھر شناسائی اس کی
عقدہ نہ جب کھل سکا حکمت کے اصولوں سے کوئی
قرآن نے راہ سیدھی سب کو ہی سوجھائی اس کی
جب منزلیں عشق کی کر لیں سر مرے دل نے آخر
خود حسن نے آگے بڑھ کے پھر کی پزیرائی اس کی
ملک اسد
5-5-20

0
153