غزل |
آنکھوں کے مے کدوں سے پلا دیجئے مجھے |
یا بزم ناز ہی سے اٹھا دیجئے مجھے |
گُل ہوں تو َزیب و زَینتِ گیسُو بنا ئیے |
دَامن پہ دَاغ ہوں تو مٹا دیجئے مجھے |
کچھ دیر رُوبَرُو مرے آ بیٹھئے حضور |
رَخشندہ ماہ تاب بنا دیجئے مجھے |
پر لطف آنچ آپ کے پہلو کے لمس کی |
پہلو ملا کے ساتھ بٹھا دیجئے مجھے |
چھوڑوں کبھی نہ ان کو نشیب و فراز میں |
نازک نفیس ہاتھ تھما دیجئے مجھے |
دَم ہی نکل نہ جائے کہیں حَبس سے مِرا |
آنچل اُڑا کے تازہ َہوا دیجئے مجھے |
بے مول، بے طلب جو سَرِ راہ مل گئے |
یوں کیجئے کہ پھر سے گنوا دیجئے مجھے |
معمول کے فریب سے بیزار ہو چکا |
اِس بار ٹھیک ٹھاک دَغا دیجئے مجھے |
دیرینہ ایک یاد ہی تو ہوں شہاب جی |
سَیلِ رَواں کے ساتھ بہا دیجئے مجھے |
شہاب احمد |
۳۰ جون ۲۰۲۵ |
معلومات