سانولی میری نازنیں سن
چین دل کا ہے دل نشیں سن
میری نظموں کے رنگ سارے
تیری صورت کے ترجماں ہیں
میری غزلوں کے قافیے بھی
تیری الفت کا کارواں ہیں
میرے سارے ردیف ہیں جو
تیرے سارے حریف ہیں وہ
میرے لفظوں کے پھول سارے
تیرے قدموں کی دھول سارے
میرو سودا کی تو غزل ہے
مثلِ لیلٰی ہے تو پنل ہے
شیریں فرہاد کی کہانی
تیری الفت کی ہے نشانی
کھلتا سا اک گلاب ہے تو
گویا جامِ شراب ہے تو
تجھ پہ قرباں بہار کردوں
اپنا سب کچھ نثار کر دوں
تم سے اتنا میں اب کہوں گا
حرفِ آخر میں یہ لکھوں گا
میری ساری جو شاعری ہے
تیری خاطر یہ سب لکھی ہے

0
25