تیرے لب پر کوئی گلہ ہوتا
پیار میں کوئی تو خفا ہوتا
بات ہوتی اگر یہ الفت کی
اپنوں سے کوئی نا جدا ہوتا
ہوتی گلشن میں سب بہاریں تو
پھول کانٹوں کے پھر سوا ہوتا
جب یہ خشبوئیں سب ہیں مقدس تو
پھول کانٹوں سے پھر جدا ہوتا
سچے ہوتے وفا کے دعوے سب
آج کوئی نا بے وفا ہوتا
اپنے فیضان سب منافق تھے
دیتے غم غیر تو پتا ہوتا

179