| جہاں پہ ہم تھے وہاں پر قیامتیں تھیں بہت |
| اکال* اِس طرف اور اُن کو راحتیں تھیں بہت |
| امیرِ شہر پہ اس کی نوازشیں تھیں بہت |
| خدا سے اس لیے مجھ کو شکایتیں تھیں بہت |
| کسی نے لوٹا وطن پر کسی نے مذہب پر |
| اسی لیے تو یہاں پر مصیبتیں تھیں بہت |
| بسا کہ اس کو رکھا عمر بھر تصور میں |
| نہ تھا وصال میسر واں فرقتیں تھیں بہت |
| جو میرے ساتھ ہیں ان سے یاں دوریاں ہیں بہت |
| مجھے جو چھوڑ گئے ان سے قربتیں تھیں بہت |
| *قحط |
معلومات