جو جانِ دو سریٰ ہیں، میرے وہ مصطفیٰ ہیں
رتبے ہیں اُن کے اعلیٰ، کونین کی وجہ ہیں
واصل ہیں وہ خدا سے، ثابت ہے ابتدا سے
کہتا نہیں الہ ہیں، واللہ وہ کب خدا ہیں
دونوں جہاں ہیں اُن کے، ڈنکے بجے ہیں جن کے
یعنی عطا کے مالک، مقصودِ دوسریٰ ہیں
کوثر سے جھیل والے، ہیں سلسبیل والے
جو وجہہ ما سوا ہیں، تو ہی بتا وہ کیا ہیں
کوزے میں آئے دریا، کیسے جہاں بتائے
جو بعد از خدا ہیں، کب اس سے وہ جدا ہیں
قادر سے جو عطا ہے، وہ دانِ مصطفیٰ ہے
قاسم یہ نعمتوں کے، پیارے ہیں جانِ ما ہیں
رشکِ قمر یہ دلبر، خیر البشر ہیں سرور
اور صاحبِ دنیٰ یہ، آقا ہیں مصطفیٰ ہیں
محمود شان والے، اعلیٰ مقام والے
درماں ہیں کل دکھوں کا، محبوبِ کبریا ہیں

21