| پہلے تو اس نے آباد کیا مجھ کو |
| اس کے بعد بہت برباد کیا مجھ کو |
| دے کر طعنہ مجھ کو میری غربت کا |
| اپنی الفت سے آزاد کیا مجھ کو |
| یہ جو ہچکی سی آتی ہے کب سے مجھے |
| جانے اتنا کس نے یاد کیا مجھ کو |
| اور تو تو میرے پہلو میں تھا اے دل |
| آخر تو نے کیوں ناشاد کیا مجھ کو |
| اب تو ڈھنگ سے جی سکتا ہوں نہ مرتا ہوں |
| ہائے تو نے کیسے برباد کیا مجھ کو |
| میری طرح کسی اور کے ہو جانا ساغر |
| جاتے وقت یہی ارشاد کیا مجھ کو |
معلومات