| بس ایک ہی حل اِس کا مِرے پاس ہے لوگو |
| جو حُکمراں بک جائیں وہ بکواس ہے لوگو |
| کِِس بُھوک سے گُزرے ہیں، ہمیں پیاس بلا کی |
| پُوچھا ہے کبھی، اِن کو یہ احساس ہے لوگو؟ |
| ہم جِس کو سمجھ بیٹھے تھے کشکول شِکن ہے |
| افسوس وہی ذات کا ہی داس ہے لوگو |
| قانون یہاں پاؤ گے اِک اور طرح کا |
| ہے اِس کے لیئے عام، کوئی خاص ہے لوگو |
| تعلیم کا موقع ہے اُنہیں جن کو نہِیں شوق |
| مزدُوری کریں وہ کہ جِنہیں پیاس ہے لوگو |
| ماتھے پہ کہِیں بل نہ کوئی لب پہ گِلہ ہے |
| ہر جور و جفا اب تو ہمیں راس ہے لوگو |
| ہر حال میں انجام سے ہے سب کو گُزرنا |
| ہے دُور کوئی اِس سے کوئی پاس ہے لوگو |
| ہاری کی جواں بیٹی اُٹھا لایا وڈیرا |
| انصاف کی کیا اب بھی تُمہیں آس ہے لوگو |
| حسرتؔ یہ کِسی اور کو کیا دے گا تسلّی |
| جس سمت نظر جائے وہاں یاس ہے لوگو |
| رشید حسرتؔ |
معلومات