| عمیق دکھ ہیں نگار دکھ ہیں |
| جو سچ کہوں تو ہزار دکھ ہیں |
| تمہارے حصے خوشی کے موسم |
| ہمارے حصے میں یار دکھ ہیں |
| جفا کو دوشی کہوں تو کیسے |
| وفا کے سر پر سوار دکھ ہیں |
| کسی کے آنگن خزاں میں مہکے |
| کسی کے فصلِ بہار دکھ ہیں |
| جہاں کی حالت بگڑ چکی ہے |
| جہاں میں لیل و نہار دکھ ہیں |
| فشارِ جاں سے بچے ہیں لیکن |
| ابھی بھی ہم پر ادھار دکھ ہیں |
| دھواں دھواں ہیں فضائیں ساغر |
| زمیں سے اٹھتا غبار دکھ ہیں |
معلومات