جہاں میں الجھے رہو گے اگر بتانے میں |
کہاں سے زخم لگا ہے جگر کے خانے میں |
عجیب لوگ ہیں ہندہ مزاج رکھتے ہیں |
سپیرے دیکھ رہا ہوں سخن کے خانے میں |
میں اُس رقیب کو دشمن کہاں سمجھتا ہوں |
جسے گمان ہو عزت کے آنے جانے میں |
یوں اپنے لفظ اٹھاؤ کہ ایک لشکر ہو |
یہ انقلاب کے ماتم نہیں منانے میں |
رگوں میں دوڑتے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا |
لگاؤ قوم کو ایسے کسی فسانے میں |
تمہارے نام میں محسن ہے خیر بانٹو تم |
دراز عمر لگے گی تمہیں مٹانے میں |
معلومات