جتنے حسین چہرے تھے لوگوں کو بھا گئے
رستوں کو تکتے رہ گئے سادہ نقوش لوگ
سپنوں کی زندگی کوئی پیسے سے لے اڑا
سوچوں سے لٹکے رہ گئے غربت زدہ سے روگ
لوگوں سے کس طرح ملے ہنستے وجود سے
کاٹا ہو جس نے عشق میں درد و الم کا جوگ
دکھ کی چتا میں جل گئے اس کے حسین پل
ہستی پہ جس کی پھیلا ہو طعنہ زنی کا سوگ
اُس کو کبھی نہ دنیا میں انسان جانو تم
کھایا ہو جس نے ظلم سے فاقہ کشوں کا بھوگ

0
13