مجبوریوں کو میری جفا کہتا ہوگا |
اور مجھ کو یقینا بے وفا کہتا ہوگا |
ڈستے ہونگے تذکرے الفت کے اب اس کو |
وہ دل کی لگی کو بھی خطا کہتا ہوگا |
میری چاہت کو بھی فقط کھیل کہے گا |
جذبات کو وہ میرے ریا کہتا ہوگا |
الزام جو بھی ہونگے وہ میرے سر ہونگے |
پر بے رخی کو اپنی حیا کہتا ہوگا |
معلومات