| جہاں میں انجمن سی ہیں تری آنکھیں |
| قسم سے بانکپن سی ہیں تری آنکھیں |
| میں جاں اپنی بھی دلبر تجھ پہ واروں گا |
| مرے اچھے وطن سی ہیں تری آنکھیں |
| تری آنکھوں کی گہرائی بڑی دلکش |
| ترے ہی بانکپن سی ہیں تری آنکھیں |
| ترا تو پیرہن بھی تجھ سا لگتا ہے |
| ترے عکس بدن سی ہیں تری آنکھیں |
| تری آنکھیں مقفی ہیں مردف ہیں |
| کہ شاعر کے سخن سی ہیں تری آنکھیں |
معلومات