| لگتا ہے مگر اتنا وہ نادان نہیں ہے |
| رستے سے ہٹانا اسے آسان نہیں ہے |
| دکھلاواہے اس شخص کا یہ شور مچانا |
| وہ شخص حقیقت میں پریشان نہیں ہے |
| اک عارضی سراے ہے دنیا کی زندگی |
| اس بات سے تو کوئی بھی انجان نہیں ہے |
| دکھ درد فقط تونے کتابوں میں پڑھے ہیں |
| دکھ درد کی تجھکو ابھی پہچان نہیں ہے |
| ہم قافیہ پیمائی کے چکر میں پڑے ہیں |
| معلوم ہمیں ایک بھی گردان نہیں ہے |
| مفہوم سمجھنا ہی اصل شۓ ہے میرے یار |
| بس رٹنے رٹانے کو یہ قرآن نہیں ہے |
معلومات