| جب رحمتِ حق کے خلق کو یوں اشارے ہو گئے |
| کونین میں تھے جو اندھیرے تاباں سارے ہو گئے |
| لطفِ ضیائے مصطفیٰ سے کرنیں آئیں نور کی |
| کونین میں اتنے حسیں پیارے نظارے ہو گئے |
| لو ذرہ ذرہ ہے فروزاں فیض سے سرکار کے |
| آفاق میں جو اڑ گئے سارے ستارے ہو گئے |
| اس دہر کے ہے داماں میں آیا کرم سرکار سے |
| دل شاد جس سے دو جہاں میں غم کے مارے ہو گئے |
| ہے آمدِ مختار سے طاری طلاتم پر سکوت |
| طوفاں زدوں کی ناؤ کو اُن کے سہارے ہو گئے |
| ہے بخششِ سرکار سے دونوں جہاں کا ہر چمن |
| الطافِ قدرت سے سجے ہیں جو ہمارے ہو گئے |
| تھے منتظر سب انبیا بھی آمدِ سالار کے |
| جو اقصیٰ میں اب مقتدی آقا تمہارے ہو گئے |
| محمود جن سے ابتدا کوثر اُنہیں سارا ملا |
| یوں گلشنِ دونوں جہاں داتا کے سارے ہو گئے |
معلومات