| اُس کی صورت بہت بَھلی ہے کیا؟ |
| غنچہ لب، چشم سُرمئی ہے کیا؟ |
| تُو نے دیکھا ہے اُس کو نامہ بھر |
| تُو ہی بتلا وہ چاند سی ہے کیا؟ |
| ہم سے چہرہ چھپائے بیٹھے ہو |
| جانِ جاناں یہ دل لگی ہے کیا؟ |
| آنکھ تیری نظر نہیں آتی |
| اب بھی دنیا میں دلکشی ہے کیا؟ |
| ساتھ تیرا مِلا نہیں مجھ کو |
| زندگی! یہ بھی زندگی ہے کیا؟ |
| میں جو سوچوں تو سوچتا ہوں یہی |
| میرے بارے تُو سوچتی ہے کیا؟ |
| اِتنے سنجیدہ ہو گئے ہو تم |
| کہیں سے کچھ شراب پی ہے کیا؟ |
| بس یونہی اُن سے روٹھنا شاہؔد |
| یہ بھی اِک طرزِ خود کشی ہے کیا؟ |
معلومات