| دل ہمیشہ مَرا سا رہتا ہے |
| اپنا پتا جھڑا سا رہتا ہے |
| وہم یہ ہے کہ وہ اٹھا لے گا |
| راہ میں دل پڑا سا رہتا ہے |
| کتنی صدیاں ہوئیں نہ کٹ پایا |
| فاصلہ جو ذرا سا رہتا ہے |
| آنکھیں دھلتی ہیں روز اشکوں سے |
| سارا منظر کھرا سا رہتا ہے |
| رونما حادثے تواتر سے |
| من کا بچہ ڈرا سا رہتا ہے |
معلومات