| شب گزیدہ ہیں وقتِ سحر جائیں گے |
| ہم ستارے ہیں آخر بکھر جائیں گے |
| ہم نہ مانگیں گے بھیکِ محبت کبھی |
| چین سے جی نہ پائے تو مر جائیں گے |
| شوق جلنے کا ہے آتشِ عشق میں |
| گر جلے تو سبھی بال و پر جائیں گے |
| تیری آنکھوں سے پی کر جو مدہوش ہیں |
| ہوش میں آئے جب تو مکر جائیں گے |
| یہ جنت ساری دل والوں کی ہے اگر |
| دل جو توڑیں کسی کا کدھر جائیں گے |
| ہم کو جلوہ دکھا دے کوئی حور گر |
| عین ممکن ہے ہم بھی سدھر جائیں گے |
| زندگی ہیں مسافر تری کشتی کے |
| ہم کو رسوا نہ کر ہم اتر جائیں گے |
| ہم وہ پاگل ہیں کچھ بھی جو ٹھانیں اگر |
| جان پر کھیل کے بھی وہ کر جائیں گے |
| مت ڈرا ہم کو ساغر تو طوفان سے |
| ہم کنارے نہیں ہیں جو ڈر جائیں گے |
معلومات