کہتے کہاتے غیر کی بابت چلے گئے
یوں قصہ خوانِ بارِ رفاقت چلے گئے
یہ معجزہ نہیں تھا کہ ایماں سمیٹ کر
دشوار زندگی سے سلامت چلے گئے
جاں بھی گئی کہ بچ گئی اس کا ملال کیا
صد شکر جانِ وجہِ ملامت چلے گئے
اتنے الم خوشی سے رہے تاکتے کہ ہم
ملنے غموں کو وقتِ مسرت چلے گئے
آسودگی میں اصل تھی آسودگی کی موت
وہ ہی تھے دن جو باعثِ راحت چلے گئے

0
11