آسماں سے اتارا ہوا ہوں میں |
بے خطا بے سہارا ہوا ہوں میں |
اب مجھے بھی شہیدِ وفا سمجھو |
دستِ یار سے مارا ہوا ہوں میں |
زخم دل پہ ہے اور لب پہ تبسم |
اک عجب سا نظارہ ہوا ہوں میں |
مت کہو مجھے ہرگز برا یارو |
راہِ عشق میں ہارا ہوا ہوں میں |
ٹھوکریں کھا کھا کے پھر جہاں بھر کی |
آسماں کا ستارہ ہوا ہوں میں |
تیرگی نے بہت روکا مگر اب |
صبحِ نو کا اشارا ہوا ہوں میں |
دل کی بستی میں کچھ خواب رکھے تھے |
خود فریبی میں مارا ہوا ہوں میں |
مت ڈ راؤ مجھے آندھیوں سے تم |
بحرِ غم میں اتارا ہوا ہوں میں |
زخمِ دل سے جو رستا ہے خوں ساغر |
اس لہو سے گزارا ہوا ہوں میں |
معلومات