| سر کو کبھی ہم جھکا نہ سکے |
| دکھ زندگی کے مٹا نہ سکے |
| دل کو رہی اک طلب ہمیشہ |
| خواہش کوئی اور بنا نہ سکے |
| جو ساتھ رہا قدم قدم پر |
| ہم ہاتھ اُسے لگا نہ سکے |
| آنکھوں سے اُتر گیا تھا دل میں |
| اُس شخص کو پھر بُھلا نہ سکے |
| سر کو کبھی ہم جھکا نہ سکے |
| دکھ زندگی کے مٹا نہ سکے |
| دل کو رہی اک طلب ہمیشہ |
| خواہش کوئی اور بنا نہ سکے |
| جو ساتھ رہا قدم قدم پر |
| ہم ہاتھ اُسے لگا نہ سکے |
| آنکھوں سے اُتر گیا تھا دل میں |
| اُس شخص کو پھر بُھلا نہ سکے |
معلومات