کسی نظر نے کیا پِلا دیا مجھے
میں ہوش میں تھا پر سلا دیا مجھے
یہ جام ہے اٹھایا تمہیں بھولنے
پی چاۓ تم نے اور بھلا دیا مجھے
میں صرف تجھ سے ملنے آیا تھا یہاں
پہ تونے سب سے ہی ملا دیا مجھے
زمانہ زیرِ پا کیوں ہو نہ میرے یہ
کسی نے پلکوں پر سجا دیا مجھے
بے مہر باجفا بہت ہی بدگمان
کہ تونے تجھ ہی سا بنا دیا مجھے
دیا تھا اک میں تیری زندگی کا پر
بجھا سا تھا سو اور بجھا دیا مجھے
یہ ذمہ داریوں نے خواب لے لیے
لگی نہ آنکھ اور جگا دیا مجھے
صداۓ عشق لے کے نکلا تھا عبیدؔ
سبھی نے سولی پر چڑھا دیا مجھے

0
90