یہ ان کی نظر کا اثر دیکھتے ہیں
ہمیں آپ جو با ہنر دیکھتے ہیں
سدا اُن کے چہرے سے پاکر ضیائیں
چمکتے یہ شمس و قمر دیکھتے ہیں
کوئی مل ہی جائے گی تعبیر ہم کو
حسیں خواب جو رات بھر دیکھتے ہیں
کٹھن راستوں کی ہے پرواہ کس کو
انہیں ساتھ جو ہم سفر دیکھتے ہیں
کوئی اُن سا لاکھوں میں دیکھا نہیں ہے
یہ دنیا میں سب ڈھونڈ کر دیکھتے ہیں
کسی سے بھی ہم دوستی سے بھی پہلے
ہے کتنا وہ اب معتبر دیکھتے ہیں
سدا عاجزی سے ہی جھکنا ہے افضل
پھلوں سے لدے جب شجر دیکھتے ہیں
جنھیں تھا غرور و تکبر ہمیشہ
گرا اُن کا قدموں میں سر دیکھتے ہیں
ہمیشہ کا جینا تو ہے آخرت کا
جہاں کو سخی مختصر دیکھتے ہیں

0
40