| یہ جو اک یاد کا دریا ہے مرے چاروں طرف |
| یہ جو ہے سوچ سمندر میں بھنور کے جیسی |
| یہ جو ہر سمت مجھے تو ہی نظر آتا ہے |
| تجھ کو لگتا ہے کہ خط میں ترا یہ لکھ دینا |
| آج کے بعد ملاقات نہیں ہو سکتی |
| آپ سے اب تو کوئی بات نہیں ہو سکتی |
| کیا یہ کافی ہے کئے وعدے بھلانے کے لئے |
| پیار کی راہ کو یوں چھوڑ کے جانے کے لئے |
| پر یہ کافی ہے مرے جان سے جانے کے لئے |
معلومات