جس کی سمت اشارہ ہے
وہ ہی ایک ہمارا ہے
لے لو سارا آسماں تم
میرا ایک ستارا ہے
تنہا بیٹھ کے سوچنا تو
کس نے کسے سنوار ہے ؟
صدیوں کی خاموشی میں
تجھ کو آج پکارا ہے
ہے گرداب میں کشتی یہ
کوسوں دور کنارا ہے
میرے دل کی دھرتی پر
تو نے درد اتارا ہے
نور یہ کھیل محبت کا
تو نے جان کے ہارا ہے

0
33