رات کی بات نے کیا اثر کر دیا
ہونٹ ایسے ملائے کہ دل بھر دیا
تیرے کوچے سے نکلا تھا بےتاب میں
میری ہجرت کو تو نے مدھر کر دیا
آپ برسے تھے مجھ پر اچانک سے یوں
آپ کی اس ادا نے اثر کر دیا
ساقی آیا پلانے تو پوچھا سوال
مے نے تیرے نشے کو کدھر کر دیا
اس نتیجے پہ پُہنچا ہوں روندا ہوا
میرے حالات نے مجھ کو نر کر دیا
اب کے ٹھنڈی پون بھی چلی ہے کہ جب
میں نے صحراؤں کو بھی ضمر کر دیا

20