دنیا کی اداسی سے چھلکتا ہوا شاعر
جیسے کہ ہو حالات سے گرتا ہوا شاعر
محفل میں بھی تنہائی کا عادی ہوں ازل سے
سوچوں کے سمندر میں اترتا ہوا شاعر
لفظوں کے اجالے سے چمکنے کی ہے خواہش
دنیا کے اندھیروں میں چمکتا ہوا شاعر
قرطاس پہ اترا تو مرا فن بھی ہے سنورا
سورج کی طرح میں ہوں ابھرتا ہوا شاعر
چاہت کی گلی میں بھی اکیلا ہوں میں رہتا
تم جیسے حسینوں پہ ہوں مرتا ہوا شاعر
*محمد اویس قرنی*

0
10