ہمیں دے دو تھوڑی آزادی کا دِیا، |
جو پنجرے میں ہیں، انہیں توڑنے دے |
جو نہ سمجھ سکے کبھی دل کی بات، |
ان کو چھوڑ دو، بس کچھ سننے دے |
محبت کے نام پہ جو روکے راستہ، |
ان کے قید میں ہمیں بند ہونے دے |
دوستی میں اگر وزن بوجھ بن جائے، |
تو معاف کر کے سب کو جانے دے |
خوف کی زنجیر جو ہاتھوں میں جکڑے، |
ہم سب کو مل کے اُسے توڑنے دے |
نہ رکاوٹوں میں جینا ہے، نہ ٹھہرنا، |
نئی صبح کے خوابوں کو جنم دینے دے |
جو درد ہے ابھی چھپا دل میں کہیں، |
اس کو کُچھ بولنے اور کچھ سننے دے |
پنجرے سے نکل کے جو ہوا چلے شاکرہ، |
اس کی صدا کو دل میں بسانے لینے دے |
معلومات