| اپنے دل کا کیا کروں کیا کر رہا ہے آج کل |
| پیار سے تیرے مگر یہ ڈر رہا ہے آج کل |
| روح داخل ہو رہی ہے جسم میں واپس مرے |
| میرے اندر جو خلا تھا بھر رہا ہے آج کل |
| اندر آنے کی اجازت آج تک دی ہی نہیں |
| پر تجھے پانے کی خاطر مر رہا ہے آج کل |
| اپنی خاطر آج تک جو بات بھی کرتا نہ تھا |
| دیکھ لے اب تیری خاطر لڑ رہا ہے آج کل |
| درد اک بھی زندگی کا یہ کبھی بھولا نہ تھا |
| مردے اب ماضی کے سارے گڑ رہا ہے آج کل |
معلومات