میں نہ جانے کتنے بروسوں سے تنہائی کا درد بھولنے کی خاطر کال کوٹھڑی کی دیوار کے پتھروں پر اپنے ناخنوں سے کچھ کندہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں ۔ جیسے ہی یہ فن پارہ مکمل ہوا ہے تو میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ اس میں سے تمہاری شبیہ جھلک رہی ہے ۔ کبھی وقت اجازت دے تو آ کر دیکھ لینا ۔ شاید یہ تمہیں میری محبت کا یقین دلا دے ۔ اور ہاں اگر تم ادھر آؤ تو مجھ سے مصافحہ کرنے کی کوشش نہ کرنا ۔ اس فن پارے کی تکمیل کی قیمت مجھے اپنی انگلیوں سے چکانی پڑی ۔
مجھ کو لگتا ہے میں آخری آدمی
بھیڑ میں چل رہا ہوں اکیلا ہوں میں
کوئی ہمدرد تھا کوئی تھا راز داں
کوئی ملتا نہیں چھپ گئے سب کہاں
خود سے میں اجنبی پھر گلہ کیا کروں
سانس لیتا ہوں لگتا ہے زندہ ہوں میں
چل رہا ہوں مگر کوئی منزل نہیں
اس سمندر میں ہوں جس کا ساحل نہیں
بے بسی کا جو عالم ہے کس سے کہوں
کہنا چاہوں بھی تو لفظ ملتے نہیں
میرے اندر کی تحریر تو مسخ ہے
گو مرا شہر ہے اور مرے لوگ ہیں
اجنبی شہر ہے اجنبی لوگ بھی

33