موسم گل میں حسیں گیت سنانا دل کا
یاد آتا ہے بہت ہم کو زمانہ دل کا
روک پائے گا بھلا کیسے تو آنا دل کا
سخت مشکل ہے حسینوں سے بچانا دل کا
وہ محبت کی شروعات کی باتیں توبہ
گاتے رہتے تھے بہت ہم بھی ترانہ دل کا
ذکر چھیڑو نہ مرے سامنے ہرجائی کا
پھر نہ بڑھ جائے کہیں درد پرانا دل کا
میں تو ماہر ہوں طبیبوں سے زیادہ دل کا
تو کسی روز مجھے داغ دکھانا دل کا

0
4