دل کا دلدار بنا ہے ترے رخسار کا تل
میری دھڑکن کی صدا ہے ترے رخسار کا تل
تیری رنگت میں بسا لگتا ہے جگنو جیسا
ایسی ست رنگ قبا ہے ترے رخسار کا تل
اُس کے بدلے میں، میں دے دوں یہ زمانہ سارا
ایسا تن من میں بسا ہے ترے رخسار کا تل
کونے ہونٹوں کے مچلتے ہیں اُسے چھونے کو
ایسی لب گیر عبا ہے ترے رخسار کا تل
جو بھی دیکھے اُسے پھر اور نہ کچھ بھائے اُسے
ایسا دلکش ہے جدا ہے ترے رخسار کا تل
چاند چہرے کو جو دیکھے تو گماں ہوتا ہے
دفترِ گل میں دبا ہے ترے رخسار کا تل
ایسا نخرہ وہ دکھاتا ہے کہ لگتا ہے مجھے
سب حسینوں کی ادا ہے ترے رخسار کا تل
اتنے رنگوں میں بٹا ہے کہ سبھی کہتے ہیں
شش جہت رنگِ حنا ہے ترے رخسار کا تل
مٹتے لگتے ہیں سبھی درد اُسے دیکھتے ہی
رب کی کیسی یہ عطا ہے ترے رخسار کا تل
عارضِ حسن پہ بیٹھا ہے کماں تانے ہوئے
بے بہا حسنِ خطا ہے ترے رخسار کا تل
چاند چہرے کو کئی رنگ عطا کرتا ہے
ایسی رم جھم کی گھٹا ہے ترے رخسار کا تل
مجھ سے پوچھے گا تو کہہ دوں گا سرے عام یہی
دکھ کے ماروں کی شفا ہے ترے رخسار کا تل
دن میں ملتا ہے وہ بھٹکے ہوئے سورج کی طرح
شب میں مہتاب زدہ ہے ترے رخسار کا تل
دل کے مندر کے کسی زینے پہ رہنے والا
اٹھتے ہاتھوں کی دعا ہے ترے رخسار کا تل

0
21