محمد محمد نبی مصطفیٰ
جو سمرن حسیں ہے دلوں کی جلا
کرم سے یہ رب کے جسے مل گیا
خدا نے دیا جونبی سے ملا
ہے نامِ نبی سے منور فضا
اسی کا ہے ڈنکا فلق پر عُلیٰ
گراں فیض اس کا کراں سے کراں
جہاں کا ہے مبدا اسی کی عطا
ہیں واصل خدا سے نبی دلربا
نہیں حصہ اُس کا، مگر ہیں جدا
خدا کے نبی پر درود و سلام
جو نغمہ حسیں ہے دلوں کی شفا
ہیں دائم انہیں پر صلاتُ و سلام
لقب سے جو دلبر ہیں خیر الانام
ہے درجہ جہاں میں سخی کا بڑا
زمانہ سدا ہے انہی کا گدا
عوامی ہے بخشش نبی کی مدام
بھرے گنج جن کے خدا نے تمام
رکھیں ورد نوری نبی کی ثنا
کرے نور جس کا جہاں کو ضیا
گئے آگے سدرہ سے جب مصطفیٰ
جہاں میں پھر آنا ہے ان کا جدا
مثل مصطفیٰ کا کہاں ہے بتا
کوئی کب دہر میں نبی سا ہوا
یہ داتا ہیں کل کے انہی کا زماں
ہے جیون دہر کا انہی سے رواں
ہیں محمود آقا حبیبِ خدا
جو قادر ہے مطلق سخی کبریا

22