کیوں قرض محبت کا ادا کر نہ سکے ہم
سجدہ کبھی اس بت کا ادا کر نہ سکے ہم
سجدہ کبھی کیوں شوخ کا بھی کر نہ سکے ہم
جو بت تھا اسے اپنا خدا کر نہ سکے ہم
آیا ہے سوا یاد جو کوشش کی کہ بھولیں
پھر بھولنے کی تجھ کو دعا کر نہ سکے ہم
اس بات کی دل میں مرے کیا کیا نہ کسک ہے
چھوٹے ہوئے دردوں کی قضاء کر نہ سکے ہم

0
10