جاکر وہاں, اے نامہ بر,. . . . . آداب کیا کر |
ایسا نہ ہو خط پھاڑ دیں وہ طیش میں آکر |
محفل میں عدُو کی تجھے کیونکر وہ بُلاتے |
اے میرے دلِ زار!. . . یوں سپنے نہ بُنا کر |
سویا ہے ابھی رو کے,... . دلِ خستہ خراباں |
اے مُرغِ پریشان،. . . کبھی چُپ بھی رہا کر |
ہے مشورہ تیرے لئے،........ اے مطلبی دٌنیا! |
میں درد ہوں تیرا، مُجھے محسُوس کیا کر |
غم سہہ کے سدا ہنستا ہے، میرے دلِ ناداں! |
کس کس نے دُکھایا ہے، کبھی غور کیا کر |
مُفلس ہوں مگر تیرا نمک خوار نہیں ہوں |
اے گردشِ دوراں میرے غم پر نہ ہنسا کر. |
معلومات