جاکر وہاں, اے نامہ بر,. . . . . آداب کیا کر
ایسا نہ ہو خط پھاڑ دیں وہ طیش میں آکر
محفل میں عدُو کی تجھے کیونکر وہ بُلاتے
اے میرے دلِ زار!. . . یوں سپنے نہ بُنا کر
سویا ہے ابھی رو کے,... . دلِ خستہ خراباں
اے مُرغِ پریشان،. . . کبھی چُپ بھی رہا کر
ہے مشورہ تیرے لئے،........ اے مطلبی دٌنیا!
میں درد ہوں تیرا، مُجھے محسُوس کیا کر
غم سہہ کے سدا ہنستا ہے، میرے دلِ ناداں!
کس کس نے دُکھایا ہے، کبھی غور کیا کر
مُفلس ہوں مگر تیرا نمک خوار نہیں ہوں
اے گردشِ دوراں میرے غم پر نہ ہنسا کر.

0
28