تو جو بینائی کی مانند نگاہوں میں رہے |
حسیں تعبیر مرے خواب کی بانہوں میں رہے |
جس کو دھڑکن کے لیے نام ترا کافی ہے |
عمر بھر کیوں نہ مسافر تری راہوں میں رہے |
اک نہ اک دن کوئی خواب اس کے لیے آئے گا |
دل آوارہ جو پلکوں کی پناہوں میں رہے |
دل کو منظور ہیں اس جیسی کوئی تہمت بھی |
گر ترے عشق کا الزام گناہوں میں رہے |
وہی بے چارہ جو بدنام ترے عشق میں ہے |
کیا ضروری ہے کہ ہر دم تری بانہوں میں رہے |
معلومات