آمنے سامنے لشکر جو مقابل آئے
تب مخالف سبھی حق والوں کے باطل آئے
جنگی سامان کا ساروں پہ نشہ حاوی تھا
وہ تکبر لئے میدان میں غافل آئے
ہار شیطان پرستوں کے مقدر میں تھی
شان مومن جو عیاں ان کے تدبر میں تھی
سربکف ہوگئے اصحاب ؓ بھروسے رب کے
غیبی تائید کی خوشخبری تصور میں تھی
شیبہ عتبہ جوں ہی مارے گئے بے دردی سے
آتش جنگ وہی بھڑکا گئے بجلی سے
قتل بد بخت ابو جہل کا تھا عبرتناک
مار ڈالا اسے دو لڑکوں نے بے جگری سے
فوج آہن کو کیا زیر دلیری کے ساتھ
سرخرو تھے وہ یقیں اور بزرگی کے ساتھ
پرچم دین سر بام لہرا ناصؔر
لوٹے طاغوتی وہاں سے بڑی خواری کے ساتھ

0
7