سب تو بہہ گیا ہے اب وقت کے یہ دھارے میں |
ہم نے ورنہ کیا کچھ سوچا تھا تیرے بارے میں |
غم خوشی یا احساسات حکم دے میں کیا دکھلاؤں |
کچھ کیا کچھ چھپا ہے یاں غزلوں کے پٹارے میں |
پل کو دل یہ مچلا میرا مگر سنبھل آیا |
ورنہ برق سا کھنچاؤ تھا وہ اک اشارے میں |
میرے سب حوالوں سے وہ جو رائے دیتا ہے |
ْْْْْْ ْاس کو پو چھنا معلوم بھی ہے میرے بارے میں |
عشق والے کو کیا علم تارا توڑ لایا ہے |
کس قدر اداسی مضمر ہے ہر ستارے میں |
اِس طرف وفا ہے ْاس اور ہے انا صاحب |
ویسے تو کنارا کب ملتا ہے کنارے میں |
وہ عبید اب تیری زندگی میں ہے کب ہی |
ٹھیک ہے وہ بھی تو جچتا نہیں ہمارے میں |
معلومات