| بدلے میں محبت کے محبت کہاں ملتی ہے |
| ہم اہل محبت کو یہ دولت کہاں ملتی ہے |
| یہ بات الگ ہے کہ ہمیں بھول گئے ان کو |
| یادوں میں بسا کر بھی قرابت کہاں ملتی ہے |
| اس دور ترقی میں ہوا ہے سبھی کچھ الٹا |
| سچائی کے بدلے میں صداقت کہاں ملتی ہے |
| پالا ہے بڑے شوق سے اس کو تو سبھی نے خود |
| نفرت نہ کریں تو یہ نفرت کہاں ملتی ہے |
| ہے عشق کے مکتب کے اصولوں پہ مجھے چلنا |
| سیدھے جو کریں کام تو شہرت کہاں ملتی ہے |
| کس جرم میں آخر وہ ہمیں چھوڑ گیا خود سے |
| ہم بھی جو کبھی پوچھیں وضاحت کہاں ملتی ہے |
| قدرت کا ہے قانون کہ جو دیتے ہیں ملتا ہے |
| دیتے رہیں عزت تو یہ عزت کہاں ملتی ہے |
معلومات