دل کے باعث رہا ہوں ہارا میں
بیچ اپنا ضمیر آیا ہوں
چاہتوں میں بھی فرق ہوتا ہے
یہ سبق سیکھ کر میں آیا ہوں
جس نے چھوڑا تھا مجھ کو اِترا کے
اس کا حاکم خرید آیا ہوں
ہاتھ میں قیمتی گھڑی سے لگا
وقت مہنگا خرید آیا ہوں
رنگ دنیا کے کھل گئے محسن
باغ سے پھول توڑ آیا ہوں۔

3