ہم ہیں کہ بنے جاتے ہیں اس آگ کے ایندھن |
جس آگ میں تم نے کبھی جل کر نہیں دیکھا |
رستہ ہے یہ کیا اور ہے کس سمت میں منزل |
تھی بے خودی اتنی کہ سنبھل کر نہیں دیکھا |
تم ہو کہ ہر اک گام بدل لیتے ہو منزل |
ہم نے تو کبھی راہ بدل کر نہیں دیکھا |
اس شہرِ پر آشوب میں ہو جاتا ہے کیا کیا |
تم نے تو کبھی گھر سے نکل کر نہیں دیکھا |
معلومات