| دل کو زلفوں سے باندھ دیتا ہے |
| پھر نظر کو فریب دیتا ہے |
| ہم اسیرانِ بے خودی کو بھی |
| کیا خدا علمِ غیب دیتا ہے |
| سارے وعدوں سے یوں مکر جانا |
| آپ کو ہی تو زیب دیتا ہے |
| بے وفائی کو عیب جانتے ہیں |
| آپ کو گرچہ زیب دیتا ہے |
| وہ ہمارا مزاج جانتا ہے |
| پھر بھی ہم کو فریب دیتا ہے |
معلومات