ہمارے ہاتھ میں قسمت تھمی ہر گز نہیں آتی |
کوئی دیکھا نہیں جس کو غمی ہر گز نہیں آتی |
عطا کر دی ہے انساں کی محبّت جس کو مولٰی نے |
یہ دولت جس قدر بانٹے کمی ہر گز نہیں آتی |
لہو معصوم بچوں کا بھی بہتے دیکھ کر ظالم |
تری آنکھوں میں کیا سچ مُچ نمی ہر گز نہیں آتی |
تعصّب کو اگر انصاف کے پانی سے دھویا ہو |
نظر تہہ دل پہ نفرت کی جمی ہر گز نہیں آتی |
اگر سیکھا نہیں شیطان کی باتوں کو ردّ کرنا |
تو طارق عمر بھر کرنا رمی ہر گز نہیں آتی |
معلومات